شَر نامہ
ہم سب کے اجلے کپڑوں پر
ہمارے دامن پر،
مظلوموں لاچاروں کے
لہو کے چھینٹے پڑے ہوئے ہیں
ہماری آنکھوں کی پتلیوں میں
عقیدت کے سرمچو سے
وحشت کی سلائی پھیر دی گئی تھی۔۔
اب ہماری آنکھوں کے ریٹینا پر،
انسانیت کی لو سے نکلی روشنی
محبت کا عکس نہیں بناپاتی۔۔
ہماری اور تمھاری گردنیں
ہم سب کے اجتماعی ستم کے
بوجھ سے جھکی ہوئی ہیں
ہمارے ہاتھوں سے اب خدا کی
خوشنودی اور برکتوں کی ڈوری
چُھٹ چکی ہے۔۔
ہماری گِھسی ہتھیلیوں پر
جس ریاضِ ازلی کے نشاں کندہ ہیں
وہ خداۓرحمٰن کی دھان کردہ
'وتعصمو' کی ڈوری کے ہرگز نہیں۔۔۔
بہت وقت پہلے ہماری بینائی جانے کے بعد
ابلیس کے چیلوں نے ہماری
روشنی سے عاری ناواقف
آنکھوں میں دھول جھونک کر،
فساد و شر و ظلم کی
رسی تھما دی تھی۔۔۔
ہماری ہتھیلیوں کی پکڑ میں آج
اسی منحوس ڈوری کی گرہ
پھنسی ہوئی ہے۔۔!
وقاص صارم
No comments:
Post a Comment